نئی دہلی،12جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)دہلی ہائی کورٹ نے قومی دارالحکومت میں آزادی کے بعد کی عمارتوں کے جدید ورثے کے درجہ پر فیصلے کے لئے ورثے کے تحفظ کمیٹی(ایچ سی سی)کی طرف سے کوئی معیار نہیں بنانے پر آج ناخوشی ظاہر کی۔اس کمیٹی کی تشکیل 2004میں کی گئی تھی۔جسٹس سنجیو سچدیوا نے ایچ سی سی سے پوچھاکہ2004سے اب تک اپنے پاس کوئی معیار نہیں ہے؟ کیا اس کے بعد سے اب تک آپ نے کسی عمارت کو ورثہ قرار دیا؟ اگر ہاں تو کس بنیاد پر؟ انہوں نے کہا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ آپ صرف مزے لے رہے ہیں نہ کہ کوئی کام کر رہے ہیں،کیوں کمیٹی سے پیدا ہوتا ہے،اسے تحلیل کرے۔عدالت انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیز(انٹیک) کے دہلی چیپٹر کی طرف سے داخل ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایچ سی سی اور دہلی شہری فن کمیشن(ڈی یواے سی)شہر کی جدید ورثہ کا تحفظ کرنے کی ذمہ داری پوری طرح چھوڑ دی۔انٹیک نے ایڈووکیٹ ایشور موہنتی کے توسط سے دائر اپنی درخواست میں ترقی کے میدان میں واقع ہال آف نیشنز اور نہرو پویلین سمیت 62عمارتوں کے تحفظ کی کوشش کی جسے اس نے جدید ورثے کے طور پر متعارف کیا ہے۔عدالت نے پایا کہ آئی ٹی پی او ہال آف نیشنز کو ایک فریم ورک کے طور پر ظاہر کرتا رہا ہے اور اسے انعام بھی دیا گیا ہے۔عدالت نے ایچ سی سی، ڈی یواے سی اور تین میونسپل ، نئی دہلی میونسپل کونسل اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ڈی ڈی اے)کو نوٹس جاری کرکے انٹیک کی درخواست پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔